شیخ رشید کو تحریک انصاف نے تنہا چھوڑ دیا۔۔۔اتنا کچھ ہو گیا مگر بچانے کیلئے کوئی آگے نہ آیا

شیخ رشید کی اعجاز جاکھرانی اور خواجہ سعد رفیق سے تلخ کلامی،پی ٹی آئی ارکان خاموشی سے بیٹھے دیکھتے رہے , یہ شخص ڈرامہ لگانا چاہتا ہے مگر اب ہم ایسا نہیں کرنے دیں گے،خواجہ سعد رفیق،شیخ رشید انتہائی بدتمیز شخص ہے،اعجاز جاکھرانی , شیخ رشید کو نقطہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر جمشید دستی کا ا حتجاج ،سپیکرکی ڈائس کے سامنے بیٹھ گئے , آج 16دسمبر ہے ،اگر پیپلزپارٹی کے ارکان سانحہ اے پی ایس اور سقوط ڈھاکہ پر بولنا چاہتے ہیں تو میں پیر کو نقطہ اعتراض پر بات کرلوں گا، سپیکر صاحب آج جتنی آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے اتنی وزیراعظم پر بھی نہیں،میں نے پہلا سپیکر دیکھا ہے جس کی وجہ سے ایوان کا تقدس بڑھنے کی بجائے کم ہوا ہے‘شیخ رشید احمد

سیاست چھوڑ دی۔۔۔ملک کا معروف سیاستدان ’شیف‘ بن گیا

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما علی رضا عابدی نے سیاست کو خیر باد کہنے کا فیصلہ کر لیا ۔ تفصیلات کے مطابق علی رضا عابدی نے کھانے پکانا شروع کر دیا ہے جس کی فوٹیج میڈیا پر بھی آگئی ہے ۔

فوٹیج میں علی رضا عابدی کو کھانا پکاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ علی رضا عابدی کا کہنا ہے کہ میں سیاست کی بجائے اپنے کام کو آگے بڑھاؤں گا۔

پاکستان کا وہ پہلا بینک جس نے گوادر بندرگاہ پر اپنی برانچ قائم کر دی

عسکری بینک لمیٹڈ نے گوادر کی بندرگاہ پر برانچ قائم کردی ہے۔ عسکری بینک کے گروپ ہیڈ راشد نواز ٹیپو نے کہا ہے کہ نئی برانچ کے قیام سے عسکری بینک پاکستان کا پہلا بینک بن گیا ہے جس نے گوادر بندرگاہ پر اپنی برانچ قائم کی ہے۔

نہوں نے کہا کہ گوادر کی بندرگاہ جنوبی ایشیاء کے خطے میں تجارتی و کاروباری سرگرمیوں کا مرکز ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بینک چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبہ کی کامیابی کیلئے متعدد اقدامات کررہا ہے جس کے تحت بینک نیلم جہلم توانائی منصوبے، قراقرم ہائی وے کی اپ گریڈیشن ، سکی کناری پاور پراجیکٹ سمیت موٹرویز اور ریلوے سمیت مختلف شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہا ہے۔

جنید جمشید کی شہادت پر معروف بھارتی شاعر کی ایسی نظم جس نے سب کو رُلا دیا

جن میں معروف مبلغ جنید جمشید اور اْن کی اہلیہ بھی شامل تھیں‘ اس سانحہ پر دنیا بھر کے تمام ہی افراد رنجیدہ ہیں۔قومی ائیرلائن طیارے میں جنید جمشید کی موت پر جہاں اْن کے پرستار غمزدہ وہیں ہر کوئی اپنے الفاظ میں اْن کی خدمات کا اعتراف کررہا ہے‘ شوبز سے لے کر معروف مبلغ بننے تک کا کامیاب سفر کرنے والے جنید جمشید کے بچھڑنے پر ہر شخص انہیں خراج تحسین پیش کررہا ہے۔بھارت سے تعلق رکھنے والی شاعر ثمر یاب
ثمر نے جنید جمشید کی موت پر اثر انگیز نظم تحریر کر کے جدائی کے زخم کو ایک بار پھر تازہ کردیا۔لکھتے ہیں ۔ نسیم مشکبار بھی کیوں آج سوگوار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہے نسیم صبح کہہ گئی دلوں پہ برق پڑ گئی چراغ تھا جو بجھ گیا وہ انجمن اجڑ گئی وہ مہوشوں کی ٹولیاں وہ بزم جاں بچھڑ گئی افسردہ نظم ہی نہیں غزل بھی بے قرار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےیہاں چمن میں بلبلیں تڑپ رہی ہیں دیکھ لو ہیں تتلیاں بھی دم بخود بجھی کلی ہیں دیکھ لو غموں سے چورچور قطرے شبنمی بھی
دیکھ لو کلیجہ غم سے پھٹ گیا یہ دل بھی اب فگار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےوہ شفقتیں عنایتیں ہمیں رلا رہی ہیں اب وہ انکی نیک صحبتیں ہمیں رلا رہی ہیں اب وہ خصلتیں وہ عادتیں ہمیں رلا رہی ہیں اب وہ فخرِ ِ گل نہیں رہا نہ رونق بہار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےہر ایک سمت پیار کے دئیے جلا کے چل دیا وہ نفرتوں کی آندھیوں کا شر مٹا کے چل دیا محبتوں کی امن کی ہوا چلا کے چل دیا نہ اب کوئی انیس ہے نہ کوئی غمگسار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےہمیں سخنوری کے وہ اصول سب بتا گیا وہ سادگی کے فلسفے میں محنتیں سکھا گیا وہ بدؤں کو اہل فن زبان داں بنا گیا ہیں اہل فن بھی سر نگوں قلم بھی اب نزار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےجو کر رہا تھا آئینوں کو معتبر کہاں گیا یہ تاج جس کے سر پہ تھا وہ نامور کہاں گیا جسے میں ڈھونڈتا ہوں اب وہ شیشہ گر کہاں گیا وہ ا ہل دل نہیں رہا نہ زینت دیار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےوہ بزمِ جاں کی جان تھا وہ انجمن پذیر تھا وہ کاروانِ زندگی کا گویا اک امیر تھا وہ با کمال شخصیت کی خود ہی اک نظیر تھا کسے سنائیں اب یہاں جو میرا حال زار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےوہ گلستاں میں آیا جب عجیب دل لگی ملی گلوں میں رنگ بھر گئے کلی کو تازگی ملی زباں کو دلکشی ملی سخن کو زندگی ملی مگر نہ رنگ و نو ر اب نہ کوئی گل بہار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےہمیں اکیلے چھوڑ کر کہاں چلے جنید اب سجا کے انجمن یہاں وہاں چلے جنید اب سکوت ِبیخودی میں ہو بتاؤ کچھ جنید اب حسیں لب کھلیں گے کب ہمیں بھی انتظار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےنہیں سکت ہے ضبط کی ظروف غم نچوڑ دوں ہجوم غم سے مضطرب ہوں میکدہ بھی چھوڑ دوں تمام شیشۂ و سبو یہیں پہ آج توڑ دوں کہ اب وہ جام جم نہیں نہ کوئی ظرف دار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےثمر مری دعا ہے یہ کہ قبر میں قرار ہو جہاں چلے گئے ہیں وہ حضور کا جوار ہو خدا کی رحمتیں ہوں واں کہ جنتی بہار ہو لو خلد میں ملیں گے پھر ہمیں یہ اعتبار ہے یہ کون چل بسا یہاں ہر آنکھ اشکبار ہےوہ مدح خوان ِ مصطفی کبھی نظر نہ آئے گا وہاں گیا ہے لوٹ کر کبھی وہ پھر نہ آئے گاشہید دین ِ مصطفی سلام ہو سلام ہو اے ناز ِ دین مصطفی سلام ہو سلام ہو کنیزِ مصطفی پہ بھی سلام ہو سلام ہو اے جنتی مسافرو سلام ہو سلام ہو

Kategori

Kategori