صبح صبح افسوسناک خبر آ گئی، ٹریفک حادثے میں کم از کم 30 افراد جاں بحق، کئی گاڑیاں جل گئیں

ناکورو کاﺅنٹی میں نائیواشا ٹاﺅن کے باہر ایندھن لے جانے والا ٹینکر گاڑیوں میں ٹکرانے کے بعد دھماکے سےپھٹ گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے۔ حادثے میں متعدد افراد جھلس کر زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلئے قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونٹ کے افسر پیوس مسائیکا کہنا ہے کہ ”30 سے زائد افراد کی ہلاکت مصدقہہے اور بہت سے زخمی ہیں جبکہ ٹریفک حادثے کےنتیجے میں 11 گاڑیاں جل کر راکھ ہو گئیں۔“کینیا کے ریڈ کراس ادارے کا کہنا ہے کہ فیول ٹینکر کا ڈرائیور کنٹرول کھول بیٹھا جس کے بعد ٹینکر سڑک پر چل رہی دیگر گاڑیوں سے جا ٹکرایا اور اس میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی۔یہ حادثہ نیروبی، ناکورو ہائی وے پر پیش آیا، یہ روڈکینیا کے دارالحکومت نیروبی اور ملک کے مغربی علاقوں کو ملاتا ہے اور یوگنڈا سے بھی جڑا ہے۔ حادثے کے نتیجے میں تقریباً 11 گاڑیاں بھی جل کر تباہ ہوئیں۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک آگ کا بگولہ مسافروں سے بھری گاڑیوں کو ’نگل‘ رہا تھا۔ فائر فائٹرز نے آگ پر قابو پانے کے بعد سڑک پر بکھری جلی سڑی گاڑیوں سے لاشوں کو نکالا۔جائے حادثہ پر موجود ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ”یہ ایک خوفناک حادثہ ہے، لوگ جل کر مرےہیں، کچھ اپنی گاڑیوں میں اور کچھ گاڑیوں سے باہر نکل کر جان بچانے کی کوشش کرتے ہوئے۔“حادثے کے وقت ایک مقامی شخص جارج رونو بھی ہائی وے پر محو سفر تھے تاہم وہ بچ گئے اور ان کا کہنا ہے کہ ”خوش قسمتی سے ہم بچ گئے کیونکہ ہم نے حادثے کو دور سے ہی دیکھ لیاتھا۔ ہم نے مسلسل گاڑیوں کے ہارن بجنے کی آواز سنی اور پھر ایک زوردار دھماکہ ہوا جس کےبعد شدید آگ نظر آنے لگی۔ یہ دیکھ کر ہم نے اپنی گاڑی سے چھلانگ لگا دی۔ آگ پھیلنے لگی لیکنخوش قسمتی سے ہماری جانب نہ آئی۔“رونو کی گاڑی میں بیٹھے مسافر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”آگ اتنی شدید تھی کہ کوئی بھی اس کے قریب نہیں جا سکتا تھا اور فائر فائٹرز نے ہی اس پر قابو پانے کے بعد لاشوں کو نکالا۔ اس کے اردگرد کھڑی تمام گاڑیوں بھی شعلوں کی لپیٹ میں تھیں۔“حادثے میں بچ جانے والے چند افراد کو مقامی لوگوںنے موقع پر ہی طبی امداد دی تاہم امدادی ٹیموں کے موقع پر پہنچنے کے بعد بہت سے زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ لاشوں کو بھی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔حادثے کی جگہ کے قریب ایک دکان پر کام کرنے والی جین موتھونی نے آگ دیکھتے ہی لوگوں کیجانب بچانے کیلئے موقع کی جانب دوڑ لگا دی ، انہوں نے بتایا کہ ”یہ ایک ڈراﺅنی فلم کی طرح تھا اور یہ ایک لمبے عرصے تک مجھے پریشان کرے گا۔ یہ سوچ کر کہ ایک خوفناک آگ لوگوں کو جلا رہی تھی اور اس کے بعد بہت سے جلے ہوئے لوگوں کو گاڑیوں کی سیٹوں پر بیٹھے ہوئے بھی دیکھا۔“اس مصروف ہائی وے پیش آنے والا یہ پہلا حادثہ نہیں ہے بلکہ اس معاملے میں یہ بدنام ہے۔ 2009ءمیں بھی 100 افراد ہلاک اور 200 افراد اس وقت زخمی ہو گئے تھے جب ایک فیول ٹینکر الٹگیا اور مقامی لوگ پیٹرول اکٹھا کرنے کیلئے جمع ہو گئے اور اسی دوران آگ بھڑک اٹھی۔حکام کے مطابق حادثے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے جبکہ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا ہے جب ملک بھر کے ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں۔

Thanxs for ur feedback....
EmoticonEmoticon