جو کام مردوں سے منسوب تھا، وہی کام اب خواتین نے بھی شروع کر دیا

لکھنؤ: کسی فلمی ڈرامہ کی طرح اس خبر میں بھی ایک بھارتی انجنیئر عورت کے جال میں پھنس گیا جسے عصمت دری کے جھوٹے الزامات سے خود کو بچانے کے لئے عورت نے 20 لاکھ روپے ادا کرنے کو کہا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی انجنیئر نے پولیس کو شکایت درج کرائی کہ ایک خآتون اسکا جھوٹا ویڈیو کلپ بنا کر اسے بلیک میل کر رہی ہے اور ویڈیو کلپ کو دنیا کے سامنے نہ لانے کے لیئے 20 لاکھ روپے مانگ رہی ہے۔
ولیس نے انجنیئر کی شکایت درج کر کہ فرقان نامی ایک شخص کو حراست میں لے لیا ہے تاہم اس کے باقی ساتھی فرار ہیں۔
سنگھ نامی انجنیئر کا کہنا ہے کہ نومبر میں ایک خاتون اس سے نوکری کی تلاش میں ملنے آئی تاہم وہ قابلیتی معیار پر پورا نہیں اترتی تھی مگر پھر بھی اس نے سے غریب سمجھ کر 400 روپے دے دئیے۔ تاہم دسمبر میں وہ خاتون پھر ملنے آئی اور کہا کہ مجھے گھر تک چھوڑ دیں ، جب میں اس گھر چھوڑنے گیا تو راستے میں اس کے ساتھی مجھے پستول دکھا کر ایک کمرے میں لے گئے جہاں زبردستی ایک ویڈیوکلپ بنایا اور مجھے 20 لاکھ کے عوض وہ کلپ دینے پر بیلک میل کرنے لگے۔
پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے خاتون سیمت باقی ساتھیوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔

انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر سعودی فرمانروا کی جانب سے لیا گیا وہ فیصلہ جس نے سب کے دل جیت لیے

خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے مصر سے تعلق رکھنے والے سرسے جڑی بچیوں کی سرجری کیخصوصی انتطامات کی ہدایت کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق سر سے جڑی بچیاں منی اور می مصری شہری اسلام صقر رمضان حسن کی بیٹیاں ہیں۔ انہیں حال ہی میں سرجری کے لیے سعودی عرب لایا گیا جہاں شاہ سلمان نے ریاض میں قائم شاہ عبدالعزیز میڈیکل کپلیکس میں ان کا مکمل طبی معائنہ کرنے کے بعد سرجری کی ہدایت کی ۔

شاہی مشیر اور شاہ سلمان ریلیف سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالعزیز الربیعہ نے بتایا کہ شاہ سلمان نے مصر سے لائی گئی سر سے جڑی بچیوں کی سرجری کے لیے ہرممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔الربیعہ کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان نے مصری بچیوں کو انسانی ہمدردی اور اسلامی بھائی چارے کے تحت علاج کی ہرممکن سہولت فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔خیال رہے کہ دونوں بچیوں کے سر عقبی حصے سے باہم ملے ہوئے ہیں اور دونوں کے سر کی شریانیں ایک دوسرے کے دماغ سے مربوط ہیں۔ اس لیے یہ ایک پیچیدہ کیس بھی سمجھا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں ماضی میں بھی اس طرح کے حساس کیسوں کی سرجری کی جاتی رہی ہے

امریکی خاتون نے خود کو ویب سائٹ پر فروخت کیلئے پیش کر دیا۔۔ وجہ ایسی جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے

امریکا میں ایک خاتون شہری نے اپنی پالتو کتیا کے علاج کے واسطے خود کو ڈیٹنگ ویب سائٹ پر مالی رقم کے عوض پیش کیا اور بالآخر اپنے خواب کو حقیقت کا روپ دینے میں کامیاب ہوگئی۔برطانوی اخبار کے مطابق ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں 42 سالہ خاتون آرِسٹی کٹلیف کو اپنی کٴْتیا فوکسی کے آپریشن کے لیے صرف 1300 ڈالر کی رقم درکار تھی۔ کافی تگ و دو کے بعد مذکورہ خاتون کو ایک مال دار شخص فرینک بیفیرا مل گیا جس نے فوکسی کے علاج کے لیے مطلوب رقم ادا کر دی۔
کرسٹی نے بتایا کہ آپریشن کے بعد فوکسی کی حالت بہت اچھی ہو گئی ہے اور وہ بہت خوش ہے۔ فوکسی اپنی بیماری کے سبب ہر وقت سوتی رہتی تھی لیکن اب وہ مکمل صحت مند اور چستی سے بھرپور ہے۔واضح رہے کہ ڈیٹنگ کی بڑی ویب سائٹوں پر افراد کے درمیان تعارف کے لیے مالی رقم کو ذریعہ بنانے پر پابندی ہے۔ اس ممانعت کا مقصد یہ ہے کہ ویب سائٹ ممبران کے درمیان تعارف کا سبب صرف سچی خواہش ہو۔ تاہم امریکی خاتون کرسٹی کٹلیف اپنی کتیا کے علاج کی خاطر مذکورہ اصول کی خلاف ورزی کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔

ترکی میں نائب کلب پر حملہ۔۔ حملہ آور کس بھیس میں آیا تھا؟ عینی شاہدین کا خوفناک انکشاف

ترکی کے شہر استنبول میں سال نو کی تقریبات کے موقع پر ایک نائٹ کلب میں مسلح افراد نے گھس کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کم سے کم 35 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے ترک ٹی وی 'این ٹی وی' کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ استنبول کے نائٹ کلب میں حملہ کرنے والے مسلح افراد نے سنتا کلاز کا لباس زیب تن کررکھا تھا۔

استنبول کے گورنر نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'حملے میں 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے'۔ انھوں نے مزید بتایا کہ شہر کے مختلف ہسپتالوں میں کم سے کم 40 افراد کا علاج جاری ہے۔ اس سے قبل برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ترکی کی سرکاری نیو ایجنسی نے حملے میں ملوث افراد کی تعداد دو بتائی تھی۔
ترک میڈیا کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے نائٹ کلب میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ شروع کی جس کا سلسلہ تاحال جاری تھا جبکہ مسلح افراد نے کلب میں موجود لوگوں کو یرغمال بنالیا ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو اہلکاروں کی بڑی تعداد نے جائے وقوعہ کا رخ کیا جبکہ پولیس اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ادھر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق سی این این ترک کا کہنا ہے کہ مبینہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر استنبول شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور یہاں 17000 پولیس اہلکار تعینات تھے۔ برطانوی ادارے کا کہنا تھا کہ واقعے کے وقت نائٹ کلب میں سیکڑوں افراد موجود تھے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی اناطولو کا کہنا تھا کہ واقعہ استبنول کے ضلع ارتاکوی میں پیش آیا۔ ترک میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے مسلح افراد کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔

Kategori

Kategori