ترکی میں انجیل کے 1500 سال پرانے نسخہ میں کیا خوشخبری نکلی ،جان کرآپ سبحان اللہ کہہ اٹھیں گے

اسلام آباد (نیوزڈیسک) ترکی میں موجود انجیل کے 1500 سال پرانے نسخہ کے مطابق حضرت عیسیٰؑ نے حضور اکرم کی آمد کی خوشخبری دی گئی تھی۔ اس رپورٹ پر دنیابھر میں ہلچل مچ گئی ہے اور دنیابھر کے لاکھوں مسیحی ترک کے عجائب گھر میں کھال پر سونے کے پانی سے لکھی گئی انجیل برناباس کے قدیمی نسخے کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ میں ہاتھ سے لکھے گئے سونے کے پانی کے 14 ملین حروف ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 1500 سال پرانے نسخے میں پیغمبر اسلام کے بارے میں واضح ذکر موجود ہونے پر دنیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں مسیحی اپنے مذہبی پیشوائوں سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ اگر انجیل مقدس میں یہ واضح علامات موجود ہیں تو انہیں کیوں چھپایا جا رہا ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل میں انجیل برنا باس کے بارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے بعد جس میں لکھا گیا تھا کہ حضرت محمد اللہ کے آخری پیغمبر ہوں گے یہ آپ کی آمد کی خوشخبری حضرت عیسیٰؑ نے سنائی تھی آمد کی واضح نشانیاں بیان کی تھیں۔ اخبارات کے مطابق مطابق انجیل میں جگہ جگہ پر حضرت محمد کے دین کو دین حق کہا گیا ہے اس سلسلے میں ترک جریدے ”حرمت“ ڈیلی کے مطابق انجیل برنا باس کھال پر سونے کے پانی سے لکھی گئی ہے یہ ترکی کے شہر استنبول کے انتھونو گرافی میوزیم میں محفوظ ہے یہ رپورٹ ترک جریدے میں شائع ہوئی تو کلیسائے روم اور ویٹی کن سٹی کے روحانی پیشواں پوپ بینڈیکٹ نے درخواست کی کہ انہیں نادر نسخہ کو دیکھنے کا موقع دیا جائے بعد میں اس نسخے کی کاپیاں جریدے ٹوڈے نے شائع کیں۔ رپورٹس کے مطابق کلیسائے روم اور پاپائے اعظم کی کابینہ نے بائبل کے اس قدیم نسخے کو دیکھا اور حیرت میں ڈوب گئے پورے ویٹی کن سٹی پر سناٹا چھا گیا تھا اس کے بعد سے ویٹی کن سٹی تذبذب میں مبتلا ہے اس قدیم نسخہ کی حقیقت پوری عیسائی عوام کے سامنے مختلف اخبارات کے ذریعے پہنچ رہی ہے۔ پوپ اور ان کی کابینہ کے پاس اس کی تصدیق کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے مسیحی دنیا اپنے مذہبی پیشوائوں سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ اس حقیقت کو اب تک ان سے کیوں چھپایا گیا تھا اگر انجیل کے مطابق حضرت محمد آخری نبی ہیں تو پھر اسے قبول کیوں نہیں کیا گیا ان رپورٹس کے مطابق آج لاکھوں عیسائی اپنے قدیم نسخے کی بنیاد پر حضرت محمد کی تعلیمات کو پڑھ رہے ہیں جو ان کیلئے سوالیہ نشان بھی ہے۔ واضح رہے ڈیلی میل نے اس حوالے سے خبر گزشتہ سال شائع کی تھی۔

Thanxs for ur feedback....
EmoticonEmoticon