”علماءاور مفتی حضرات سے فتویٰ، ڈی این اے کا انتظار نہ کریں, طیارہ شہداءکی اجتماعی تدفین کردیں“

لاہور )مانیٹرنگ ڈیسک( خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ طیارہ حادثہ پر انتہائی غمزدہ ہوں، جاں بحق افراد کے لواحقین سے پوری ہمدردی ہے۔ ایسے حادثات جن میں میتوں کی شناخت ایک تکلیف دہ مرحلہ ہو، ان کی اجتماعی تدفین کر دینی چاہیے اور اس معاملے پر علماءکرام اسلامی نظریاتی کونسل اور دینی مدارس قوم کی رہنمائی کریں۔ چینل فائیو کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ میں لواحقین کو 15 دنتک انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ جس میں ہر لمحہ وہ اذیت میں گزرتے ہیں۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد باڈی مل جانے سے بھی کیا فائدہ ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ طیارہ حادثے سے متعلق کچھ اخبارات نے تخریب کاری کی خبر شائع کی۔ ان کو راتوں رات یہ کیسے معلوم پڑ گیا، کیا شواہد ہیں۔ ایسے انتہائی حساس واقعات میں من گھڑت خبریں شائع کرنے میں اتنی تیزی نہیں دکھانی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ پی آئی اے میں ایک ملازم کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسے قابلیت نہ ہونے کے باوجود بہت زیادہ تنخواہ دی جا رہی ہے تو کیا انہیں یہ طیارہ حادثے کے بعد پتہ چلا۔ انہیںقومی اسمبلی یا سینٹ میں اسی وقت یہ ایشو اٹھانا چاہیے تھا جب انہیں معلوم پڑا۔ خورشید شاہ کو تنخواہ یا اس شخص کا تذکرہ کرنے کے بجائے حادثے پر چیئرمین پی آئی اے سے بات کرنی چاہیے۔ اعظم سہگل صنعتکار خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، اپنی بھی کئی صنعتیں ہیں، ان کی اہلیہ ڈان اخبار کی مالک ہے۔ ان کے اچھے یابرے ہونے کی بات پر سپریم کورٹ کے معاملے کی طرح کوئی رائے نہیں دینا چاہتا۔ ایک سوال پر ضیاشاہد نے کہا کہ میڈیا کو ایک بری عادت پڑ گئی ہے کہ کسی بھی حادثے یا واقعے پر بنا رپورٹ فیصلہ داغ دیتے ہیں۔ ایک ٹی وی ایسا بھی ہے جو کھلم کھلا خود تفتیش کر کے فیصلے سنا رہا ہے۔ کسی ٹی وی کے پاس ایسا کوئی آئینی یا قانونی اختیار نہیں۔ اشتہاری مہم چلاتا ہے کہمیں آ رہا ہوں، اب اور کوئی نہیں آئے گا، یہ بدمعاشی بند ہونی چاہیے۔ ان کو یہ نہیں معلوم کہ ابھی ایف آئی اے اور آئی ایس آئی بہت سے شواہد اکٹھے نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اتنے مہینوں میں کلبھوشن کے بارے معلومات اکٹھی نہیں کر سکے تو کوئی ٹائم فریم دے دیں، 25 یا50 سال کب تک ہو جائیں گی۔ تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نےکہا ہے کہ پانامہ کیس پر اگر سپریم کورٹ کمیشن بناتا ہے تو وزیراعظم نوازشریف استعفی دے دیں کیونکہ کمیشن کو اداروں کی مدد کی ضرورت پڑے گی جو نواز شریف کے انڈر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کے تمام دستاویزات اور شواہد جج صاحبان کی ٹیبل پر ہیں۔ مزید کسی معلومات کی ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ اس پر فیصلہ سنا دیتی ہے۔ تاریخ میں ایک مرتبہ سپریم کورٹ نے شہیدذوالفقار بھٹو کی پھانسی کا فیصلہ سنایا تھا، اس وقت کون سے شواہد تھے۔ جج صاحبان نے سمجھا کہ ان پر لگائے گئے قتل کے الزامات درست ہیں اور فیصلہ سنا دیا۔ نواز شریف کا کردار اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ انہوں نے جعلی قطری لیٹر سپریم کورٹ میں پیش کیا، عدالت نے بھی کہا کہ اس کی کوئی اہمیتنہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 5 جج صاحبان پر پورا اعتماد ہے اور وہ ٹھیک فیصلہ دے سکتے ہیں۔ کمیشن بنا کر ہمیں بےوقوف بنانےکی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت میں متفقہ فیصلہ ہوا ہے کہ اگر کمیشن بنتا ہے تو نواز شریف استعفی دے دیں۔ ہیڈ پمز ہسپتال ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ طیارہ حادثہ کے جاں بحق افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ میں 2اڑھائی ہفتے لگ سکتے ہیں، دنیا بھر میں اتنا ہی وقت لگتا ہے۔ 3,2 دن ڈی این اے ٹیسٹ ہونگے، پھر لواحقین کے خون کے سیمپل لیے جائیں گےجس میں 8 سے10دن لگ سکتے ہیں۔ خاندان اور میت کے خون کو میچ کیا جاتا ہے یہ بہت مہنگا پروسیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ٹیسٹ کےلئے پاکستان میں بہت کم لیبز ہیں، ملک بھرمیں زیادہ سے زیادہ 42 لیب ہونگی، جہاں ڈی این اے ٹیسٹ ہوتا ہے۔ علامہ حشام الٰہی ظہیر نے کہا ہے کہ طیارہ حادثے جیسے واقعات میں جب میتوں کی شناخت نہ ہو پائے تو شریعت نبوی میں اجتماعی تدفین کی اجازت ہے۔ غزوہ احد کے شہداءکی شناخت بھی ممکن نہیں تھی، جس پر ان کی اجتماعی تدفین کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی خاندان بضد ہو تو اس کی خواہش کا احترام کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ ایک حادثہ ہو جانے کے بعد جب معلوم ہے کہ اب وہ واپس نہیں آ سکتا تو ڈی ا ین اے ٹیسٹ میں مزید کرب اور اذیت سے نہیں گزرنا چاہیے۔ لواحقین کو اذیت سے بچانے کےلئے اسلام میں اجتماعی تدفین کی اجازت ہے۔

Thanxs for ur feedback....
EmoticonEmoticon