نڈر وزیر داخلہ اچانک ایسی جگہ جا پہنچے جہاں جانے کی کسی بھی سیاستدان کی بالکل ہمت نہیں ہوتی

زاوزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے آئی جی ایف سی میجر جنرل شاہین محمود اور دیگر سینئر فوجی حکام کے ہمراہ پاک افغان بارڈر کا دورہ کیا جہاں انہیں طورخم کی تاریخی اہمیت ‘دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ میں ایف سی کی قربانیوں اور قبائلی عوام کی پاکستان سے محبت اور جنگ کو کامیاب کو کامیاب بنانے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر داخلہ نے مچنی چیک پوسٹ جس کی بلندی 3600 فٹ ہے اور جہاں سے افغانستان دکھائی دیتا ہے وہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افغان حکومت کو امن کیلئے پاکستان سے تعاون کرنے کا واضح پیغام دیا جبکہ بارڈر مینجمنٹ کا عمل 2020 تک 6 پوائنٹس تک محدود اور مکمل کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ اسلام آباد کے سینئر صحافیوں کے ہمراہ بذریعہ ہیلی کاپٹر اسلام آباد سے پشاور پہنچے جہاں ایئر پورٹ پر آئی جی ایف سی میجر جنرل شاہین محمود سمیت دیگر سینئر حکام نے ان کا استقبال کیا۔

اس موقع پر فاٹا سے رکن قومی اسمبلی حاجی گل شاہ آفریدی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ ایف سی ہیڈ کوارٹر پشاور میں وزیر داخلہ کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بعد ازاں وزیر داخلہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے لنڈی کوتل گئے اور انہوں نے مچنی چیک پوسٹ پر ڈیڑھ گھنٹہ گزارا جہاں پر سینئر فوجی حکام نے بارڈر کی صورتحال اور طورخم کی تاریخی اہمیت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ جلال آباد افغانستان کا شہر یہاں سے 75 کلو میٹر جبکہ کابل 225 کلو میٹر ہے اور پاکستان کے بارڈر پر آخری گائوں کا نام افضل کلئے ہے اور یہاں تک پہنچنے کیلئے پختہ سڑک سابق صدر جنرل ضیاء الحق کے دور میں بنائی گئی تھی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ محمود غزنوی ‘ چنگیز خان ‘ احمد شاہ ابدالی اور نادر شاہ سمیت ماضی کے بڑے حکمران اور فوجی جرنیل اسی علاقے سے گزر کر برصغیر میں داخل ہوئے جبکہ سکھوں نے 1836ء میں ایک قلعہ تعمیر کیا جس کے آثار اب تک موجود ہیں او راس قلعے کی خاص بات یہ تھی کہ سکھ حکمران جب کسی مجرم کو سزا دیتے تھے تو اس کی گردن پر تلوار نہیں چلائی جاتی تھی بلکہ قلعے کی دیوار میں بلیڈ نصب کئے گئے تھے جس سے اس کی گردن کاٹ کر لاش کو پہاڑوں سے نیچے چلی جاتی تھی اور بلیڈ لگنے کی وجہ سے لاش کا قیمہ بن جاتا تھا۔

اس موقع پر وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ بدھ مت ‘ سکھ اور یورپین سیاحوں کو طورخم کے تاریخی مقامات پر لانے کیلئے ضروری ہے کہ ریلوے ٹریک کو دوبارہ درست کر کے ٹرین چلائی جائے جبکہ آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ تاریخی مقامات کی بحالی میں مقامی انتظامیہ کی مدد کرے۔ وزیر داخلہ نے انہیں یقین دلایا کہ وہ ریل کی بحالی کیلئے وزیر ریلوے سے بات کریں گے جبکہ سیاحوں کیلئے جس طرح کی لندن میں ڈبل ڈیکر بسیں چلتی ہیں یہاں بھی بسیں چلوانے میں اپنا کردار اد ا کریں گے۔

اس موقع پر آئی جی ایف سی میجر جنرل شاہین نے بتایا کہ اس علاقے میں ایف سی نے علی مسجد کے قریب ایک فلٹریشن پلانٹ لگایا ہے جس کا پانی بہت صاف ہوتا ہے اور اگر لوگ بیمار ہو جائیں تو یہاں سے خصوصی طور پر پانی منگوا کر پیتے ہیں جس سے وہ صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ ریلوے لائن سے متعلق بریفنگ میں بتایاگیا کہ یہ 1901ء میں بچھائی گئی تھی اور اس وقت اس پر 2 ملین پائونڈ جو44 ارب روپے پاکستانی بنتے ہیں لاگت آئی تھی اور اب بھی صحیح حالت میں موجود ہے کچھ جگہوں پر مسائل موجود ہیں۔

وزیر داخلہ نے ایف سی کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا ۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں پر سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے کردار کی تعریف کی ۔ وزیر داخلہ خیبر گیٹ پر گئے جہاں اس سال جون میں گیٹ کی تعمیر کے معاملے پر افغانستان سے کشیدگی پیدا ہوئی تھی اور افغان فورسز نے فائرنگ بھی کی تھی۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں افغان ایریا میں افغان شہری بھی موجود تھے جنہوں نے وزیر داخلہ کو وہاں دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا اور ان کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔

وزیر داخلہ کو نئے گیٹ کی تعمیر سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی اور انہیں بتایا گیا کہ بارڈر مینجمنٹ سسٹم سے پہلے روزانہ 30 ہزار سے زائد لوگ بارڈر کراس کرتے تھے اور کوئی چیکنگ نہیں ہوتی تھی جس کی وجہ سے دہشتگرد داخل ہو جاتے تھے اب بارڈر مینجمنٹ کا سسٹم بہتر بنایا گیا ہے اور روزانہ ویزا لے کر 4 سے 5 ہزار لوگ آتے جاتے ہیں۔ علاقے کے قبائلی لوگوں کو شناختی کارڈ دکھا کر آنے جانے کی سہولت دی گئی ہے۔ وزیر داخلہ نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی حاجی گل شاہ آفریدی کی تعریف کی اور کہا کہ وہ ہمیشہ قومی اسمبلی میں قبائلی عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے ہیں۔ اس موقع پر وزیر داخلہ نے مقامی صحافیوں کو دورہ اسلام آباد کی بھی دعوت دی۔

Thanxs for ur feedback....
EmoticonEmoticon