بھارت اور افغانستان کا گٹھ جوڑ خطے اور خود ان کے لیے نقصان د ہ ہے،اب امریکہ نہیں ہم ڈومور کا مطالبہ کرتے ہیں:اعزاز چوہدری

سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن کے قیام کے لیے بے تاب ہے کیونکہ افغان امن سے ہی خطے اور پاکستان میں امن قائم ہو سکتا ہے، انڈیا اور افغانستان کا گٹھ جوڑ خطے اور خود ان کے لیے نقصان د ہ ہے، ان کے منفی پروپیگنڈے سے امنکا قیام مشکل ہے، ہم کشمیریوں کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی مدد کے اپنے وعدے پر قائم ہیں پاکستان اور انکی حمایت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔
سرکاری ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاک امریکہ تعلقات ہمارے لیے اور ہماری خارجہ پالیسی کے لیے بہت اہم ہیں، یہ درستہے کہ ان تعلقات میں اتار چڑھاو¿ رہا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان میں اتار کم اورچڑھاو¿ زیادہ رہا ہے، یہ تعلقات یکطرفہ نہیںتھے امریکہ کو بھی پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات میں بہت فوائد حاصل ہوئے اور پاکستان نے بھی ان سے خاطر خواہ فائدہ اٹھایا،جب بھی دونوں ملک قریب آئے یہ دونوں کے اپنے قومی مفاد میں تھا ۔2010ءاور 2013ءکے درمیان ان تعلقات میں بہت گہرا اتار آیا، 2013ءمیں جب ہماری حکومت آئی تو پارلیمینٹ میں یہ بحث ہوئی کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کیسے بہتر کیے جائیں اور ڈرون حملے کیسے روکے جائیں؟ تعلقات بہتر بنانے کی پہلی کاوش اگست 2013ءمیں کی گئی اسی سال اکتوبر میں پہلیبار  امریکی وزیر خارجہ جان کیری پاکستان آئےاور اکتوبر میں وزیرا عظم امریکہ گئے ،ایک بہت ہی اچھا مشترکہ اعلامیہ سامنے آیا ،بہت سے معاملات کھل کر سامنے آئے کہ ان تعلقات کو بہتر کرنا دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، ہماری طرف سے ایک بڑا توانا موقف اختیار کیا گیا کہ ڈرون حملے پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، دو سال کے بعد وزیر اعظم دوبارہ امریکہ گئے اور اس وقت انتہائی مثبت اعلامیہ سامنے آیااور دونوںملکوں کے تعلقات میں واضح چڑھاو آیا، 2016میں ہم نے محسوس کیا کہ امریکہ کا جھکاو ہندوستان کی طرف زیادہ ہوا ہے اور امریکہ کو متنبہ کیا کہ آپ غیر مساویانہ رویہ اختیار کریں۔سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ اب ہم سے ڈو مور کا کوئی مطالبہ نہیں ہے بلکہ ہماری طرف ڈو مور کا مطالبہ ہے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو پوری دنیا بھی تحسین کی نظر سے دیکھ رہی ہے اور ہماری اپنی قوم اس پر نازاں ہے ،ہماری اپنی کامیابیوں کا ہی نتیجہ ہے 2014 تک ہر ماہ 150 تک دہشت گردی کے واقعات ہو رہے تھے، آج الحمد للہ ہم سب محفوظ تر ہیں، ہم نے واضح کیا کہ ہندوستان اور افغانستان جو کچھ کر رہے ہیں وہ نہ صرف خطے بلکہ ان کے اپنے ممالک کی کوئی خدمت نہیں ہے ،پاکستان جس راہ پر گامزن ہے اس سے پورے خطے کی خوشحالی کے چشمے پھوٹنے والے ہیں ،ہم ہندوستان اور افغانستان سے کہہ رہے ہیں آپ پاکستان دشمنی کی روش کو چھوڑ کر بدلتےحالات کو دیکھ کر سمجھوتہ کر لیں، اگر یہ اپنی روش بدل لیں تو ممکن ہے وہ بھی ان مواقعوں سے بہرہ ور ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے زیادہ تر لوگ افغانستان میں ہیں اور کچھ یہاں پر ہیں، امریکہ اور افغانستان کا الزام یہ ہے کہ یہ لوگ پاکستانی سر زمین استعمال کر کے وہاں جا کردہشت گردی کرتے ہیں جبکہ ہماری قیادت نے برملا کہہ دیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی صورت کوئی فرد یا گروہ دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں کرے گا، ہمارا دوسرا وعدہ یہ ہے کہ پاکستان میں کوئی دہشت گرد نہیں رہے گا،ہم اس وعدے پر قائم ہیں اور اس پر کام ہو رہا ہے، ہم نے طالبان اور حقانیوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ آپ افغانستان میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی یا تشدد میں شامل مت ہوں، اگر آپ اپنی روش نہیں بدل سکتے تو پاکستان کی سرزمین آپ کو خوش آمدید نہیں کہہ سکتی، اگر آپ نے پاکستان میں رہنا ہے تو افغانستان کے عام مہاجرین جو پچھلے 35-37سال سے رہ رہے ہیں، ان کی طرح پرامن انداز میں رہیے وگرنہ یہاں سے چلے جائیے ،آپ پر یہ سرزمین تنگکر دی جائے گی،جس پر بہت سے لوگ چلے بھی گئے، اس پر ہم نے افغانستان سے کہا کہ حضور جب یہ لوگ وہاں جائیں گے تو پھر تیاری رکھیے گا۔سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ بنیادی طور پر افغانستان کے امن کا عسکری حل نہیں ہے، ہم نے افغان حکومت سے کہا کہ اگر وہاں امن قائم کرنا ہے اور مفاہمتی انداز میں کرنا ہے اور طالبان اور حقانیوں کو ساتھ بٹھا کر بات کرنی ہے تو امن قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر کے مسائل بہت گھمبیر ہیں ،ہم ان پر کبھی تبصرہ نہیں کرتے کیونکہ یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے لیکن اگر یہ کہا جائے کہ افغانستان میں تمام مسائل کا ذمہ دار پاکستان ہے تو یہ سراسر غلط الزام ہے ۔سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہم افغانستان کو بتا چکے ہیں کہ ہم آپ کی جنگ اپنی سرزمین پر نہیں آنے دیں گے، یہ آپ کی جنگ ہے اور آپ خود ہی سنبھالیے ،ہم اس معاملے میں سہولت پہنچائیں گے ۔اعزاز چودھری نے کہا کہ افغانستان کے اندر کی ناکامیوں پر پاکستان پر الزام لگا کر پردہ ڈالنا اپنے آپکو دھوکہ دینے کے مترادف ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ جس طرح پاکستان کے نے دہشت گردی کے خلاف کامیابیاں حاصل کی ہیں، اس کے تجربات سے سیکھا جائے اور ہمارے اس مشورے پر عمل کیا جائے کہ وہاں سیاسی عمل کے ذریعے ہم آپ کی مدد کرنے کو تیار ہیں بشرطیکہ آپ اس کے تیار ہوں، افغانستان میں امن ہونا چاہیے اس کے لیے ہم اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں کیونکہ اگر وہاں امن ہو گا تو ہمارے ہاں بھی امن آئے گا، ہماری قیادت نے ہر لحاظ سے افغانستان میں امن کی کاوشوں کی حمایت کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی قیادت پاکستان پر” انڈیا کارڈ “کھیلنا بند کرے ، ایساکرنا منفی سیاست ہے، ہم نئی امریکی قیادت سے بھی کہیں گے کہ خطے میں ترقی وخوشحالی اور امن کی خاطر اس کو افغانستان میں قیام امن کے لیے مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ داعش دنیا کے لیے بڑا لمحہ فکریہ ہے، اگر داعش افغانستان میں آجاتی ہے تو یہ ہمارے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے ۔

Thanxs for ur feedback....
EmoticonEmoticon